ایک حکیم سے پوچھا گیا: زندگی میں کامیابی کیسے حاصل ہوتی ہے؟ حکیم نے کہا اس کا جواب لینے کےلیے آپ کو آج رات کا کھانا میرے پاس کھانا ہوگا۔ سب دوست رات کو جمع ہوگئے۔ اس نے سوپ کا پیالہ لا کررکھ دیا۔ مگر سوپ پینے کے لیے ایک میٹر لمبا چمچ دے دیا۔ سب کو کہا کہ آپ نے اسی لمبے چمچ سے سوپ پینا ہے۔ ہر شخص نے کوشش کی، مگر ظاہر ہے ایسا ناممکن تھا۔ کوئی بھی شخص چمچ سے سوپ نہیں پی سکا۔ سب بھوکے ہی رہے۔ سب ناکام ہوگئے تو حکیم نے کہا: میری طرف دیکھو۔ اس نے چمچ پکڑ ا، سوپ لیا اور چمچ اپنے ساتھ والے شخص کے منہ سے لگا دیا۔ اب ہر شخص نے اپنا چمچ پکڑا اور دوسرے کو سوپ پلانے لگا۔ سب کے سب بہت خوش ہوئے۔ سوپ پینے کے بعد حکیم کھڑا ہوا اور بولا: جو شخص زندگی کے دسترخوان پر اپنا ہی پیٹ بھرنے کا فیصلہ کرتا ہے، وہ بھوکا ہی رہے گا۔ اور جو شخص دوسروں کو کھلانے کی فکر کرے گا، وہ خود کبھی بھوکا نہیں رہے گا۔ دینے والا ہمیشہ فائدہ میں رہتا ہے، لینے والے سے۔ آپ زندگی میں اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے، جب تک آپ کے دوست احباب کامیاب نہیں ہوتے۔ ہر تاجر کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ ہر بزنس مین فائدہ کمانا چاہتا ہے۔ ہر مالک اپنی کمپنی کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتا ہے۔ مگر یاد رکھیے! جب تک آپ کا ملازم خوش نہیں ہوگا، کمپنی ترقی نہیں کرسکتی۔ جب تک کارکن کامیاب نہیں ہوتا، کمپنی بھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔ آج ہر کمپنی کا مالک اپنے ملازم کی تنخواہ کاٹ کر کامیاب ہونا چاہتا ہے، مگر یاد رکھیے! کامیابی کا راستہ کامیاب ملازم سے ہوکر گزرتا ہے۔ انگریزی کا مقولہ ہے: A Happy Worker is a Productive Worker (خوش ملازم ہی تخلیقی صلاحیت دکھاتا ہے) جس ملازم کے گھر میں پریشانیوں کا راج ہو، وہ ملازمت کے دوران کتنی توجہ سے کام کرے گا؟ جس کے پاس بیمار بچے کے علاج کے لیے پیسے نہیں وہ کس طرح تندہی اور خوش اسلوبی سے کام کرسکتا ہے؟ حال ہی میں گیلپ سروے نے انکشاف کیا ہے کہ صرف امریکا میں ناراض ملازموں کی وجہ سے 300 ارب ڈالر سالانہ کا نقصان ہورہا ہے۔ یہ نقصان آپ کی کمپنی سمیت ملک بھر کی کمپنیوں میں بھی ہورہے ہیں۔ ہمارے افسران چاہتے ہیں کہ ملازم ان کی عزت کریں، مگر کوئی بھی اپنے ملازم کو عزت دینے کے لیے تیار نہیں۔ جب تک ملازم کا خیال نہیں رکھیں گے، اس کو اپنی طرح کا انسان نہیں سمجھیں گے، اس کی ضرورت کو اپنی ضرورت نہیں سمجھیں گے اور اس کے درد کو محسوس نہیں کریں گے، کامیابی کی منزل آپ سے روٹھی ہی رہے گی۔ اسلام بھی اسی کی تعلیم دیتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: یہ تو تمہارے بھائی ہیں جنہیں اللہ تعالی نے تمہارا ملازم بنا دیا ہے۔ جس شخص کا کوئی ملازم ہو تو اسے چاہیے کہ اپنے کھانے میں سے اسے کھلائے، اپنے جیسے کپڑے پہنائے، اس کی طاقت سے زیادہ کام نہ دے، اگر زیادہ کام دے تو اس کی مدد بھی کرے۔ (مصنف عبدالرزاق: 17965) آپ کا ملازم غلطی کرتا ہے مگر اس پر آپ کس قدر ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں۔ ایک منٹ دیر سے پہنچے تو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ کبھی بروقت کام نہیں کررہا تو سیخ پا ہوجاتے ہیں۔ بات بات پر ملازم کی تنخواہ کاٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر آئیے! نبوی طریقہ معلوم کیجیے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے ایک سوال کیا: اے اللہ کے نبی! ہم اپنے خادم کو کتنی بار معاف کریں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سن کر خاموش رہے۔ اس نے پھر سوال کیا مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ اس نے تیسری بار سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر روز اسے ستر مرتبہ معاف کرو۔ (ابوداؤد، رقم: 5164
Golden stories
بدھ، 20 نومبر، 2024
منگل، 19 نومبر، 2024
1 میں تھکا ہارا بس میں داخل ہوا تو یہ دیکھ کہ دل کو اطمینان ہوا کہ دو سیٹیں خالی ہیں میں لپک کر ایک سیٹ پر جا بیٹھا۔ بیجنگ کی اس مصروف شاھراہ پر بس میں بیٹھنے کےلیے جگہ مل جانا کسی غنیمت سے کم نہ تھا اور وہ بھی اس وقت جب میں کام کی تلاش میں چار گھنٹے سے مارا مارا پھر رھا تھا۔ خیر الله کا شکر ادا کیا اور سستانے لگا۔ چند منٹ ہی گزرے تھے کہ ایک معمر جوڑا بس میں داخل ہوا خاتون ذرا تندرست معلوم ہوتی تھیں لپک کر میرے سامنے موجود خالی سیٹ پر براجمان ہو گئی لیکن بس میں اور کوئی سیٹ خالی نہ پا کر اس کا شوہر حسرت بھری نگاہوں سے ادھر ُادھر دیکھنے لگا۔ سب اپنی اپنی مستی میں مگن رہے اور پوری بس میں سے کسی کو بھی اس بات کا خیال نہ آیا کہ ایک بوڑھا شخص کھڑا ہے... یوں تو میں کافی تھکا ھوا تھا اور میری منزل بھی ابھی خاصی دور تھی لیکن پھر بھی نہ جانے کیوں میں نے اس بوڑھے کےلیے جگہ خالی کر دی خود اٹھ کھڑا ہوا اور اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا اس وقت بوڑھے کی اۤنکھوں میں خوشی کی چمک دکھائی دی اور اس نے بس میں لگا ہینڈل جس کو ایک ہاتھ سے تھا مے وہ سہارا لیے کھڑا تھا چھوڑ کر مجھے سلیوٹ کیا اس عمل کے دوران وہ گرتے گرتے بچا میں نے اسے سہارہ دیکر سیٹ پر بٹھا دیا بیٹھنے کے بعد بوڑھے نے مجھ سے پوچھا تم مقامی نہیں لگتے کس ملک سے سے تعلق رکھتے ہو میں نے کہا کہ پاکستان سےاس نے کہا کہ پاکستان میں تو شاید مسلمان رہتے ہیں نا میں نے کہا جی پاکستان ایک مسلمان ملک ہے اس نے کہا کہ: "اسی لیے تم نے میرے لیے سیٹ چھوڑ دی کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ تمہیں تمہارا دین اور تمہارے ملک کی روایات یہی سکھاتی ہیں ۔" یہ کہہ کر وہ اپنی بیوی کو میرے بارے میں بتانے لگ گیا کہ اسکا تعلق ایک مسلم ملک پاکستان سے ہے اور وہ بوڑھی عورت عقیدت اور محبت کی نظروں سے مجھے دیکھنےلگ گئی اس بوڑھے کی بات سن کر اور اسکی بیوی کی وہ محبت بھری نظر دیکھ کر میرا سینہ تن سا گیا اور مجھے اپنے دین کی تعلیمات اور اپنے بزرگوں کی تربیت پر رشک اۤنے لگا.. اس دن مجھے کھڑے ہوکر سفر کرنے سے جو دلی سکون ملا وہ شاید لفظوں میں بیان نہ ہو سکے اور مجھے پہلی بار اپنے مسلمان اور پاکستانی ہونے پر فخر محسوس ہونے لگا... "اس واقعہ كو شئیر کرنے کا مقصد یہ ھے کہ ہمارا چھوٹا سے چھوٹا کام خواہ وہ اچھا ھو یا برا وہ ھمارے ملک اور ھمارے پیارے دین اسلام کی تعلیمات کو ظاہر کرتا ہے اسلیے ہم سب کو کوئی بھی کام کرتے ہوئے یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ہمارا یہ کام یا تو ہمارے دین اور ملک کی نیک نامی کا سبب بن رہا ہے یا پھر بدنامی کا۔ "https://unwantedpointingwaspish.com/ss0js5w0d?key=9a87b9e27ea3c2b75d386fe0ae7e6e7a
کھجور کے زبردست فوائد
سردیوں میں کھجوریں کھانے کے فوائد کیا ہیں ؟ کھجوریں وہ چیز ہیں جس میں ذائقے کے ساتھ کئی حیرت انگیز فوائد چھپے ہیں جو انسانی صحت کے لیے ضروری ہیں۔ اگر ہم اپنی غذا میں موسم کی مناسبت سے اشیا شامل کرتے ہیں تو نا صرف ہمارا جسم توانا رہتا ہے بلکہ ہم مختلف بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔ کھجوروں میں قدرتی مٹھاس کے علاوہ وٹامنز، معدنیات، فائبر، کیلشیم، پوٹاشیم، فاسفورس اور میگنیشیمہوتا ہے۔ ان میں حل ہونے اور نہ حل ہونے والے فائبرز ہوتے ہیں جو نظام ہاضمے کو ٹھیک رکھتے ہیں۔ کھجور میں شفا بخش قوتیں پائی جاتی ہیں اور دنیا بھر میں کم از کم 30 قسم کی کھجوریں ہوتی ہیں جن میں گلوکوز، سوکروز اور فریکٹوز پائے جاتے ہیں۔ ہڈیوں میں درد کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہوتا ہے اور کھجوروں میں کیلشیم کے ساتھ ساتھ وٹامن ڈی سمیت فائبرز، منرلز اور مختلف قسم کے وٹامنز قدرتی طور پر پائے جاتے ہیں جو جسم کی ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے ساتھ ان میں درد نہیں ہونے دیتے۔ کھجوریں سردیوں میں جسم کو گرمائش پہنچاتی ہیں۔ کھجور کو کئی پکوانوں میں قدرتی میٹھے کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ آپ کوئی میٹھا بناتے وقت چینی کی جگہ کھجوریں شامل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سردیوں میں جلد اپنا قدرتی تیل کھو دیتی ہے، کھجوروں کا استعمال جلد بہتر اور خوبصورت کرنے میں مدد دیتا ہے۔ کھجور جلد کو جوان بنانے اور فری ریڈیکلز کی وجہ سے ہونے والے نقصان کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتی ہے۔ کھجور آئرن سے بھرپور ہوتی ہے جو ہیموگلوبن کی سطح کو بڑھانے میں مدد کر سکتی ہے اور خون کے سرخ خلیوں (ریڈ بلڈ سیلز) کی پیداوار کو بڑھاتی ہے۔
پیر، 18 نومبر، 2024
18نومبر کو ملکہ ترنم کو کس ایوارڈ سے نوازا گیا
18 نومبر: ملکہ ترنم نورجہاں کے لیے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی پاکستان کی نامور اداکارہ اور گلوکارہ نورجہاں کا اصل نام اللہ وسائی تھا اور وہ 21 ستمبر 1926ء کو محلہ کوٹ مراد خان، قصور میں پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے اپنی فنی زندگی کا آغازبطور چائلڈ اسٹار 1935ء میں کلکتہ میں بننے والی فلم ’’شیلا عرف پنڈ دی کڑی‘‘ سے کیا۔ چند مزید فلموں میں کام کرنے کے بعد 1938ء میں وہ لاہور واپس آگئیں جہاں انہوں نے فلم ساز دل سکھ پنجولی اور ہدایت کار برکت مہرا کی فلم ’’گل بکائولی‘‘ میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ یہی وہ فلم تھی جس سے بطور گلوکارہ بھی ان کی شہرت اور مقبولیت کا آغاز ہوا، اس کے بعد انہوں نے فلم ’’یملا جٹ‘‘ اور ’’چوہدری‘‘ میں کام کیا۔ 1941ء میں موسیقار غلام حیدر نے انہیں اپنی فلم ’’خزانچی‘‘ میں پلے بیک سنگر کے طور پر متعارف کروایا۔ 1941ء میں ہی بمبئی میں بننے والی فلم ’’خاندان‘‘ ان کی زندگی کا ایک اور اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔ اسی فلم کی تیاری کے دوران ہدایت کار شوکت حسین رضوی سے ان کی محبت پروان چڑھی اور دونوں نے شادی کرلی۔ قیام پاکستان سے پہلے ان کی دیگر معروف فلموں میں،دوست، لال حویلی، بڑی ماں، نادان، نوکر، زینت، انمول گھڑی اور جگنو کے نام سرفہرست ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے فلم ’’چن وے‘‘ سے اپنے پاکستانی کیریئر کا آغاز کیا۔ اس فلم کی ہدایات بھی انہی نے دی تھی۔ بطور اداکارہ ان کی دیگر فلموں میں گلنار، دوپٹہ، پاٹے خان، لخت جگر، انتظار،نیند، کوئل، چھومنتر، انار کلی اور مرزا غالب کے نام شامل ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اداکاری سے کنارہ کشی اختیار کرکے خود کو گلوکاری تک محدود کرلیا۔ ایک ریکارڈ کے مطابق انہوں نے 995 فلموں کے لئے نغمات ریکارڈ کروائے جن میں آخری فلم ’’گبھرو پنجاب دا‘‘ تھی جو 2000ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ 18 نومبر 1965ء کو حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور بعد ازاں نشان امتیاز عطا کیا تھا جبکہ ان کے مداحین نے انہیں ملکہ ترنم کا خطاب عطا کیا تھا۔ نورجہاں 23 دسمبر 2000ء کو دنیا سے رخصت ہوئیں۔وہ کراچی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسود ہ خاک ہیں۔
ہفتہ، 16 نومبر، 2024
گنڈاپور کابہترین اقدام
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کے جانب سے ایک زبردست اور انقلابی قدم اٹھایا گیا ہے۔ نشے کے عادی افراد کے لیے مخصوص ہسپتال کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جہاں پہلے مرحلے میں 2000 افراد کا علاج بالکل مفت کیا جائے گا۔ یہ اقدام نہ صرف نشے کی لعنت کے خاتمے کی طرف ایک بڑا قدم ہے بلکہ نشے کے عادی افراد کو دوبارہ معاشرے کا کارآمد شہری بنانے کی بہترین کاوش بھی ہے۔ پشاور میں آج سے باقاعدہ طور پر کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا گیا ہے، تاکہ نشے کے عادی افراد کو اس ہسپتال تک پہنچایا جا سکے اور انہیں بہتر زندگی کی جانب گامزن کیا جا سکے۔ یہ منصوبہ خیبر پختونخوا حکومت کے عوام دوست پالیسیوں کا عملی مظہر ہے، اور وزیر اعلیٰ کی قیادت میں ایک روشن اور صحت مند مستقبل کی نوید دے رہا ہے۔ علی امین خان گنڈاپور کی اس عظیم کاوش کو سلام! یہ قدم ہمارے معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے میں سنگ میل ثابت ہوگ
جاپان نے ایک پرندے کے زریعے اپنا مسئلہ کس طرح حل کیا
پایک انجینئر نے جاپانی بلٹ ٹرین کی اونچی اور تیز شور کی مسئلہ کو حل کرنے میں کامیابی حاصل کی جب اس نے ایک پرندے سے اس مسئلہ کا حل پایا۔ انسانی ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کے لیے پرندے کی شکل کو استعمال کیا گیا۔ جاپانی شینکانسن ٹرین، جو بلٹ ٹرین کے نام سے مشہور ہے، جب اس کی رفتار 200 میل فی گھنٹہ تک پہنچتی تھی تو یہ ایک زوردار آواز پیدا کرتی تھی جو ہر بار سرنگ میں داخل ہونے پر پیدا ہوتی تھی۔ یہ آواز اتنی زوردار تھی کہ 15 میل دور رہنے والے لوگ بھی اس شور کو سن سکتے تھے۔ اس شور کی وجہ ٹرین کی نوک تھی جو اتنی انسیابی نہیں تھی اور بڑی مقدار میں ہوا کو اپنے ساتھ کھینچتی تھی جو سرنگ میں داخل ہوتے ہی زور سے دبتی تھی اور اس کی وجہ سے وہ زوردار آواز پیدا ہوتی تھی۔ انجینئروں نے ٹرین کی ایروڈینامک خصوصیات کو بہتر بنانے کے لیے کئی ڈیزائن پیش کیے، اور ان میں سے بہترین ڈیزائن ایک انجینئر نے اس وقت تجویز کیا جب اس نے کنگ فشر نامی پرندے کو دیکھا جو پانی میں بغیر کسی اضطراب کے مچھلی پکڑنے کے لیے ڈبکی لگاتا ہے۔ یہ پرندہ مختلف کثافت والے ماحول میں بغیر کسی رکاوٹ کے منتقل ہو جاتا ہے، جو اس کی چونچ کے انسیابی ڈیزائن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ انجینئروں نے چونچ کی ساخت کو نقل کرکے اسے ٹرین کی نوک پر لاگو کیا، جس کے نتیجے میں ٹرین کی شور میں نمایاں کمی آئی، اس کی رفتار میں 10 فیصد اضافہ ہوا اور بجلی کے استعمال میں 15 فیصد کمی آئی۔ منقول
خواتین کی قدر کیجیے
خواتین کی قدر کیجئے.. عورت کو حمل قرار پاتے ھی اس کی نفسیات میں نہایت اھم اور عجیب قسم کی تبدیلیاں دیکھنے میں آتی ھے ، لوگ بس قے کو ھی انجوائے کرتے ھیں جبکہ اس کے کھانے پینے اور سونے جاگنے کے معاملات گڑبڑ ھو جاتے ھیں ، اس کی پسندیدہ ڈشیں اب ناپسندیدہ ھو جاتی ھیں ، ان کی خوشبو سے ھی اسے الٹیاں شروع ھو جاتی ھیں گویا عورت کو سگنل دے دیا گیا کہ اب اس کی قربانیوں کا سلسلہ شروع ھو گیا ھے ، اسے اس نئ زندگی کے لئے اپنا وہ سب کچھ قربان کرنا پڑے گا جو کل تک اس کے لئے بڑا اھم تھا ،، اسی کے ساتھ اس کے رویئے میں بھی تبدیلی رونما ھوتی ھے ، اور وہ ڈیپریشن کی مریضہ بن جاتی ھے ، ھر ایک کے گلے پڑتی ھے ، چھوٹی بات اس کو بڑی اور ناقابلِ برداشت لگتی ھے ،اکثر اس کا موڈ آف رھتا ھے ،، یہ تبدیلیاں ھر ماں میں ھوتی ھیں یہانتک کہ مرغی بھی اس کیفیت میں بے مروت شیر بن جاتی ھے جو اپنے ڈربے کے پاس پھٹکنے والی ھر چیز پر حملہ آور ھوتی ھے ، اس کا موڈ بھی آف ھو جاتا ھے اور کئ کئ دن کھانے کو جی نہیں چاھتا ،، جس کے باھر زندگی نشوونما پا رھی ھے اگر اس کا حال یہ ھے تو جس کے اندر زندگی جنم لے رھی ھے اس کی کیفیات کا کوئی اندازہ نہیں کر سکتا سوائے اس کے کہ جو اس کیفیت سے گزرچکا ھوں مثلا ساس ، اس عرصے میں عورت کو تعاون کی شدید ضرورت ھوتی ھے کہ اس کے رویئے کی تبدیلی کو اس کا عیب نہ سمجھا جائے بلکہ بیماری سمجھ کر اس کو برداشت کیا جائے اور اس کی دلجوئی کا پورا اھتمام کیا جائے خاص طور پر ساس کا کام ھے کہ وہ بیٹے کو سمجھائے کہ بیٹا یہ نارمل روٹین ھے بچے والی عورت کے ساتھ یہ سب ھوتا ھے اور جب تم پیٹ میں تھے تو میرا بھی یہی حال تھا ، دو چار ماہ کی بات ھے بچہ جوں جوں میچور ھوتا ھے حالت سنبھلتی جاتی ھے ،، مگر ساس ھی بعض دفعہ بیٹے کو بھڑکانے کا سبب بن جاتی ھے ، ھم نے بھی بچے پیدا کیئے ھیں ، یہ کوئی نرالا بچہ پیدا نہیں کرنے لگی ، نخرے کر رھی ھے ،ھم تو کھیتوں میں بھی کام کرتی تھیں ،یہ گھر کا کام بھی نہیں کر سکتی ،، وغیرہ وغیرہ یوں عورت کی دلجوئی کی بجائے اس کو انہی دنوں میں طلاق بھی دے دی جاتی ھے کہ ھم ایسی عورت کو نہیں رکھ سکتے ،، اور پھر بڑے معصوم ہو کر مسئلہ پوچھتے ھیں کہ " قاری صاحب بیوی کو طلاق دے دی ھے جبکہ وہ حاملہ ہے تو کیا اس صورت میں طلاق ہو جاتی ہے؟ بیٹا تم گولی مار کر ڈاکٹر سے پوچھتے ھو کہ ڈاکٹر صاحب میں نے بیوی کو گولی مار دی ہے جبکہ وہ حاملہ تھی تو کیا اس صورت میں گولی لگ گئی ہے ؟؟؟
لیبلز: خواتین کی قدر کیجیے
Online earning
*Online Earning: Ek Naya Zamana* Aaj kal, online earning ek aam baat ho gayi hai. Log apne ghar se hi internet ka istemaal karke paisa kama rahe hain. Lekin, online earning ke liye kya karna hota hai? Aur kaise karna hota hai? *Online Earning Ke Tareeke* 1. *Freelancing*: Freelancing ek aisa tareeka hai jismein aap apne skills ko bechte hain. Aap writing, designing, programming, ya kisi aur skill ko freelance kar sakte hain. 2. *Blogging*: Blogging ek aisa tareeka hai jismein aap apne vicharon ko share karte hain. Aap apne blog par ads, affiliate marketing, ya sponsored content ke dwara paisa kama sakte hain. 3. *Affiliate Marketing*: Affiliate marketing ek aisa tareeka hai jismein aap kisi product ya service ko promote karte hain. Aap us product ya service ko bechne ke liye commission kama sakte hain. 4. *Online Tutoring*: Online tutoring ek aisa tareeka hai jismein aap apne knowledge ko share karte hain. Aap online classes ke dwara paisa kama sakte hain. 5. *Survey aur Reviews*: Survey aur reviews ek aisa tareeka hai jismein aap apne vicharon ko share karte hain. Aap survey aur reviews ke dwara paisa kama sakte hain. *Online Earning Ke Liye Kya Karna Hota Hai?* 1. *Skills*: Online earning ke liye aapko kisi na kisi skill ki zaroorat hoti hai. Aapko apne skills ko develop karna hota hai. 2. *Website ya Platform*: Online earning ke liye aapko ek website ya platform ki zaroorat hoti hai. Aap apne website ya platform par apne skills ko promote kar sakte hain. 3. *Marketing*: Online earning ke liye aapko marketing ki zaroorat hoti hai. Aapko apne website ya platform ko promote karna hota hai. 4. *Patience*: Online earning ke liye aapko patience ki zaroorat hoti hai. Aapko apne efforts ko continue karna hota hai. *Online Earning Ke Fayde* 1. *Flexibility*: Online earning ke liye aapko flexibility hoti hai. Aap apne ghar se hi kaam kar sakte hain. 2. *Unlimited Income*: Online earning ke liye aapko unlimited income ki possibility hoti hai. Aap apne efforts ke hisaab se paisa kama sakte hain. 3. *Low Investment*: Online earning ke liye aapko low investment ki zaroorat hoti hai. Aap apne website ya platform ko start karne ke liye kam investment ki zaroorat hoti hai. *Online Earning Ke Challenges* 1. *Competition*: Online earning ke liye aapko competition ka samna karna hota hai. Aapko apne skills ko unique banana hota hai. 2. *Scams*: Online earning ke liye aapko scams ka samna karna hota hai. Aapko apne website ya platform ko secure banana hota hai. 3. *Time Management*: Online earning ke liye aapko time management ki zaroorat hoti hai. Aapko apne efforts ko manage karna hota hai. *Conclusion* Online earning ek naya zamana hai. Aap apne skills ko develop karke, website ya platform par promote karke, aur marketing ke dwara paisa kama sakte hain. Lekin, online earning ke liye aapko patience, flexibility, aur unlimited income ki possibility ki zaroorat hoti hai.
لیبلز: Online earning
ہفتہ، 9 نومبر، 2024
Mastering.Blog Finanace a coprehensive guide
Introduction Finance is a crucial aspect of our lives, influencing our decisions and shaping our futures. Understanding finance is essential for individuals, businesses, and organizations to manage resources effectively. What is Finance? Finance encompasses the management of money, investments, and other financial assets. It involves analyzing financial data, identifying risks, and making informed decisions. Types of Financeb 1. Personal Finance: Managing individual financial resources. 2. Corporate Finance: Managing business financial resources. Key Finance Concepts 1. Budgeting: Creating financial plans. 2. Saving: Preserving financial resources. 3. Investing: Growing financial assets. 4. Risk Management: Mitigating financial risks. Conclusion Mastering finance requires knowledge, discipline, and strategic planning. By understanding finance concepts, individuals and businesses can achieve financial stability and success. References: - Investopedia - Wikipedia - Financial Times Aapko yeh blog pasand aaya? Aur, mai yeh bhi poonchhna chahta hoon ki: - Kya aapko koi aur topic par blog chahiye? - Kya aapko yeh blog share karna hai?
جمعہ، 8 نومبر، 2024
مشہور ڈاکو شاہد لنڈ پولیس مقابلے میں ماراگیا
اپنے وی لاگز سے شہرت پانے والا کچے کا ڈاکو ہلاک راجن پور کے علاقے کچہ بنگلہ اچھا میں پولیس مقابلے میں اشتہاری ڈاکو شاہد لُنڈ مارا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ضلعی پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ ہلاک اشتہاری ڈاکو کی گرفتاری پر ایک کروڑ روپے انعام تھا اور ہلاک ڈاکو پولیس اہلکاروں کے قتل، اغوا اور ڈکیتی کے مقدمات میں مطلوب تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہلاک ڈاکو شاہد لُنڈ سوشل میڈیا پر پولیس کو دھمکیاں دیتا تھ یاد رہے کہ اگست میں ڈاکو شاہد لُنڈ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، ان کی محکمہ داخلہ کے نمبر پر مبینہ کال کرتے ہوئے ویڈیو بنائی گئی تھی۔ جس میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکو نے کہا تھا کہ شاہد لُنڈ بات کررہا ہوں لسٹ میں میرا نام سب سے پہلے ہے، اصل جو ملزم ہیں ان کے نام نہیں ہیں، انعام کے اعلان والی فہرست درست نہیں اسے دوبارہ بنائیں۔
جمعرات، 7 نومبر، 2024
پاکستان میں آنلائن ارننگ کے طریقے
*5 Best Online Earning Methods in Pakistan atOptions = { ' Aaj kal online earning ek popular trend hai, aur Pakistan mein bhi log online earning ke liye interested hain. Yeh article mein hum apko online earning ke 5 best methods batayenge jo Pakistan mein bhi applicable hain. *1. Freelancing* Freelancing ek popular online earning method hai. Apko kisi skill ki zaroorat hai, jaise ki writing, designing, programming, ya social media management. Freelancing platforms par apka kaam karke apko paise milte hain. *2. Online Tutoring* Agar apko teaching ka shauk hai, to online tutoring ek best option hai. Apko kisi subject ki expertise ki zaroorat hai, aur apko online classes leni hain. Pakistan mein bhi online tutoring platforms hain jo apko students se connect karate hain. *3. Affiliate Marketing* Affiliate marketing ek online earning method hai jisme apko products ya services promote karne hain. Apko commission milta hai jab koi apke referral link se purchase karta hai. *4. Blogging* atOptions Blogging ek popular online earning method hai. Apko kisi niche par blog banana hai, aur apko ads, affiliate marketing, ya sponsored content ke through paise milte hain. *5. Online Surveys Online surveys ek easy online earning method hai. Apko surveys fill karne hain, aur apko paise milte hain. Pakistan mein bhi online survey platforms hain jo apko surveys provide karate hain.