پایک انجینئر نے جاپانی بلٹ ٹرین کی اونچی اور تیز شور کی مسئلہ کو حل کرنے میں کامیابی حاصل کی جب اس نے ایک
پرندے سے اس مسئلہ کا حل پایا۔
انسانی ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کے لیے پرندے کی شکل کو استعمال کیا گیا۔ جاپانی شینکانسن ٹرین، جو بلٹ ٹرین کے نام سے مشہور ہے، جب اس کی رفتار 200 میل فی گھنٹہ تک پہنچتی تھی تو یہ ایک زوردار آواز پیدا کرتی تھی جو ہر بار سرنگ میں داخل ہونے پر پیدا ہوتی تھی۔ یہ آواز اتنی زوردار تھی کہ 15 میل دور رہنے والے لوگ بھی اس شور کو سن سکتے تھے۔ اس شور کی وجہ ٹرین کی نوک تھی جو اتنی انسیابی نہیں تھی اور بڑی مقدار میں ہوا کو اپنے ساتھ کھینچتی تھی جو سرنگ میں داخل ہوتے ہی زور سے دبتی تھی اور اس کی وجہ سے وہ زوردار آواز پیدا ہوتی تھی۔
انجینئروں نے ٹرین کی ایروڈینامک خصوصیات کو بہتر بنانے کے لیے کئی ڈیزائن پیش کیے، اور ان میں سے بہترین ڈیزائن ایک انجینئر نے اس وقت تجویز کیا جب اس نے کنگ فشر نامی پرندے کو دیکھا جو پانی میں بغیر کسی اضطراب کے مچھلی پکڑنے کے لیے ڈبکی لگاتا ہے۔ یہ پرندہ مختلف کثافت والے ماحول میں بغیر کسی رکاوٹ کے منتقل ہو جاتا ہے، جو اس کی چونچ کے انسیابی ڈیزائن کی وجہ سے ہوتا ہے۔
انجینئروں نے چونچ کی ساخت کو نقل کرکے اسے ٹرین کی نوک پر لاگو کیا، جس کے نتیجے میں ٹرین کی شور میں نمایاں کمی آئی، اس کی رفتار میں 10 فیصد اضافہ ہوا اور بجلی کے استعمال میں 15 فیصد کمی آئی۔
منقول
0 تبصرے